کوئی پھولوں بھرا جنگل تھا
بھاری خوشبوؤں والا
کسی وادی میں ٹھنڈی سبز رنگت گر رہی تھی
دل بھی گہرائی میں گرتا تھا
گھنے پتوں کے گھیرے دار گہرے سبز بادل تھے
جہاں تنہا کرن نے خود کو ہی رستہ بنایا
خود ہی اس پر سات رنگا جسم لے کر چل پڑی
آنکھوں پہ اتری پتلیوں کے پار پہنچی
تو وہاں میں دیکھ پایا تم کو اور خود کو
ہمارا رنگ دھانی تھا
جمال رنگ نغمہ ریز تھا
ہم سن رہے تھے
وہ عجب رنگوں بھرا سپنا تھا
جس میں چل رہے تھے ہم
ہوا چلتی تو میرے دل سے کوئی بات لے لیتی
تمہارے دل میں رکھ دیتی
تمہاری آنکھ سے جو رنگ اڑتا
وہ مری آنکھوں میں آ جاتا
وہ اک پھولوں بھرا سپنا تھا
جس میں چل رہے تھے ہم
مگر اب دیکھتے ہیں
چار جانب دھوپ میں جلتا زمانہ ہے
زمانے کی بہت بے رنگ سڑکیں ہیں
ہم ان پر بھاگتے ہیں اور خود کو مل نہیں پاتے
نہ جانے تم کہاں گم ہو
نہ جانے میں کہاں گم ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.