Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ماس کی عورت

پرویز شہریار

ماس کی عورت

پرویز شہریار

MORE BYپرویز شہریار

    وہ حاملین پسلیاں

    جو آدمی کے کنکال کو

    ناؤ بنا کر

    کھینا چاہتی ہیں آج

    باد مخالف کے برعکس

    موج حوادث کے خلاف

    اپنے مفاد میں

    تو اس میں

    کیا ہے ان کا قصور

    تنہائی سے جو اچانک

    گھبرا گئے تھے حضرت آدم

    بس اسی بات کا سارا فسانہ

    سارا فتور

    پھر تو پسلیٔ آدم سے

    نمو پزیر ہوا وجود زن

    اسی وجود زن سے پڑا

    شیاطین میں رن

    حتی کہ

    گندم کھا لینے کی پاداش میں

    باغ بہشت کے مکیں

    آ گئے زیر زمیں

    گردش فلک کی زد میں

    ادھر

    شجر ممنوعہ کا پھل چکھنے کے سبب

    توبہ کرتے رہے حضرت آدم

    اور بہاتے رہے تمام عمر

    اپنے اشک انفعال

    اب جو فضا بدلی ہے اچانک

    تو۔۔۔۔۔

    ان ہی حاملین پسلیوں نے

    گندم کی ترغیب کو بھول کے

    مساوی حق کا

    اٹھایا ہے سوال

    تو اس میں

    کیا ہے ان کا قصور

    تنہائی سے جو اچانک

    گھبرا گئے تھے حضرت آدم

    بس اسی بات کا ہے سارا فسانہ

    سارا فتور

    فیصلہ

    تب بھی آدمی کے ہاتھ میں تھا

    فیصلہ اب بھی ہے

    آدمی کے ہاتھ میں

    آیا پرستش کرے یا حقوق مساویانہ دے

    اور جسے چاہے بڑھ کر اپنا لے

    ایک طرف

    نرم گرم ماس کی عورت ہے

    تو دوسری طرف ہے

    جنت کی حور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے