معصومیت
ہمارے یہاں بچے کو
جو ابھی پوری طرح کھڑا ہونا بھی نہ سیکھا ہو
پستول ہاتھ میں دے دی جاتی ہے
دو چار بار اسے زمین پر گرا کر
اسے پستول سنبھالنا
اور پھر ہات کو ذرا سی جنبش سے
اسے انگلیوں کے درمیان
پھر کی کی طرح بھی آ جاتا ہے
لڑکپن پھلانگنے سے پہلے
اسے دو ایک آدمی گرانا ہوتے ہیں
بڑے ہونے پر اس کے ہاتھوں میں
اصلی بندوق
یا مشین گن تھما دی جاتی ہے
اب اس سے توقع کی جاتی ہے
کہ وہ دو ایک افراد کو گرانے پر اکتفا نہیں کرے گا
بلکہ کئی انسانوں کے خون سے
اپنے ہاتھ رنگے گا
مجھے اعتراف ہے
ہمارے یہاں
سب لوگ ایسا نہیں کر پاتے
کچھ تو کھلونا پستول ہی سے
اپنی نا پختہ عمر میں
خود کو ہلاک کر لیتے ہیں
کچھ ایسے بھی ہیں
جو سچ مچ کی پستول کو بھی
کھلونا ہی سمجھتے ہیں
اس لیے انہیں
اس لیے لائسنس کہ ضرورت بھی محسوس نہیں ہوتی
جنہیں وہ ہلاک کرتے ہیں
اکثر ان میں اس کے قریبی دوست
یا عزیز و اقارب ہوتے ہیں
انہیں ہلاک کرنے کے بعد
یہ دیکھ کر وہ حیران رہ جاتے ہیں
کہ ان کے ہاتھوں میں
سچ مچ کی پستول آ کیسے گئی
اور وہ کب سے
کسی کے نشانے پر تھے
- کتاب : aaj (Pg. 356)
- Author : ajmal
- مطبع : 316madiina maal ,abdullah haroon road sadar karachi-74400 (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.