Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ماتم نیم شب

فاروق نازکی

ماتم نیم شب

فاروق نازکی

MORE BYفاروق نازکی

    جب میں اور تو نڈھال ہو جاتے ہیں

    سانسیں پھولتی ہیں

    او رحم پہلے ڈھیلے اور پھر سرد پڑ جاتے ہیں

    اور ہمارے چہرے اپنی اصلی حالت پر آ جاتے ہیں

    تو بے اختیار سوچتا ہوں

    ہمارا کیا ہوگا اگر ساتھ چھوٹ گیا

    تمہارا کیا ہوگا میرے بغیر

    میرا کیا ہوگا تیرے بغیر

    میں تو سوچ بھی نہیں سکتا

    کہ تو میرے جیتے جی مر جائے

    اور نہ یہ سوچ سکتا ہوں

    کہ تو کیسے روئے گی

    اگر میں تم سے پہلے مر گیا

    ہم کتنے بے بس اور اکیلے ہیں

    کیا یہ ممکن نہیں کہ ہم اپنی جانیں اک ہی قالب میں سمو لیں

    تاکہ من و تو کا جھگڑا ہی مٹ جائے

    ہم ایک ہی شاخ کے دو پھول ہیں

    ہمارا مذاق اور مزاج ایک ہے

    ہمارا لطف بدن ایک ہے

    ہمارا سچا من ایک ہے

    تو پھر ہم جدا کیوں ہو جائیں

    کوئی راستہ نہیں کیا

    کوئی چارہ نہیں کیا

    ایسی کوئی صورت بنا

    کہ ہم دو دلوں کو دھڑکتا

    اور دنوں کو چمکتا رکھ سکیں

    اور پھر

    میں شہر در شہر جاگتا پھروں

    کوچہ و بازار میں بھاگتا پھروں

    اور تیری آواز ہمیشہ آسماں کی بلندیوں سے

    اترتی رہے اور زمین کو جگاتی رہے

    اور میں محبت کے ساگر پر سروں کی درشا کروں

    جسم کتنا نحیف ہے

    اور ہم اس لئے اس قالب میں ڈھالے گئے

    کہ فنا کی لذت سے آشنا ہو جائیں

    میں موت کے بارے میں کچھ زیادہ ہی سوچتا ہوں

    جب تیری سانسیں میرے شانوں پر دستک نہیں دیتیں

    تو میں کانپ اٹھتا ہوں

    میں موت کے سکوت سے ڈرتا ہوں

    مگر وہ گھڑی آئے گی

    جب ہم میں سے ایک پہلے زمین میں اترے گا

    سوسن کے سفید اور کاسنی پھولوں کی چادر اوڑھے

    ہر طرف سے رونے کی آواز آئے گی

    پھر خاموشی ہوگی

    سکوت ہوگا

    اور قبر میں سکوت اچھا لگے گا

    اور قبر سے باہر جسے سکوت برداشت کرنے کی سزا ملے گی

    اس کی حالت کتنی بھیانک ہوگی

    اب تو ہی بتا کیا کریں

    کتنی مشکل صورت حال ہے

    کہ تیرے گداز بدن کے لمس سے اور

    تیرے لفظوں کی کھنکھناہٹ سے ہی

    میں تیری محبت کو سمجھ سکتا ہوں

    بدن سے پرے

    سرحد ادراک کے اس پار

    میں تم تک رسائی پانے سے قاصر ہوں

    اور جب جسم کا یہ رشتہ ٹوٹ جائے گا

    تو جہاں ہم اس وقت سوچ میں گم ہیں

    وہاں ایک خالی پنجرہ ہوگا

    مأخذ :
    • کتاب : Lafz lafz Nauha (Pg. 130)
    • Author : Farooq Nazki
    • مطبع : Tabish Publication Srinagar Kashmeer (1984)
    • اشاعت : 1984

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے