Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ماورا

وحید اختر

ماورا

وحید اختر

MORE BYوحید اختر

    راہ چلتے ہوئے اک موڑ پہ دور از امید

    آنکھ جھپکی تو مرے سامنے وہ شوخ پری پیکر تھا

    میرے پہلو سے وہ گزرا مگر اس طرح کہ چہرے پہ تھا ہاتھ

    ایک میٹھی سی خلش چھوڑ گئی دل میں یہ جاں سوز ادا

    ماورائی سایہ جلوہ جو گریزاں ہے مری نظروں سے

    میری بانہوں کی حرارت میں کبھی شمع کے مانند پگھل جاتا تھا

    قرب کی آنچ سے یہ پیکر نور

    عشق کی آتش سیال میں ڈھل جاتا تھا

    ایک شعلہ سا رگ و پے میں مچل جاتا تھا

    یہ کوئی دشت تصور کا حسیں موڑ نہ تھا

    جہاں رم دیدہ غزالان تخیل نے اسے دیکھا ہو

    یہ کوئی خواب دل آویز نہ تھا

    موڑ اوجھل ہوا نظروں سے تو پھر راہ وہی لوگ وہی

    صرف وہ چہرہ وہ آنکھیں وہ خط و خال نہ تھے

    جن سے بڑھ کر کوئی نظروں کا شناسا بھی نہیں

    ہائے وہ لمحۂ پراں وہ دل آویز ادا

    یوں ملے جیسے کبھی میں نے انہیں دیکھنا چاہا بھی نہیں

    ہے روایت کہ خداوند خدایان جہاں

    اپنی رویت سے مشرف یوں ہی فرماتا ہے ان بندوں کو

    جو اس کی لگن میں شب و روز

    حمد و تسبیح و ثنا اور مناجات و دعا کرتے ہیں

    صرف اک دید کی حسرت میں جیا کرتے ہیں

    آنکھوں میں کاٹ دیا کرتے ہیں رات

    تب کسی لمحے میں وہ ذات منزہ کہ جو ہے خاتمۂ جملہ صفات

    شعلۂ حسن ازل روح جہاں جان حیات

    صبح کے نور کے مانند نگاہوں کو منور کرتا

    عرش سے فرش پہ کرتا ہے نزول

    اور اسی لمحہ وہ بد بخت وہ مرتاضی تسبیح و رکوع و سجدہ

    نشۂ تشنگی دید سے چور

    خانقاہوں کے کسی گوشے میں سو جاتے ہیں

    جس طرح حسرت دیدار میں اک عمر گزاری ہی نہیں

    آرتی جیسے کبھی اس کی نگاہوں نے اتاری ہی نہیں

    اور وہ رب جہاں راحت جاں

    ماورائے نگہ کون ومکاں

    منہ چھپائے ہوئے ہاتھوں سے گزر جاتا ہے

    حسرت دید در و بام سے سر پھوڑتی رہ جاتی ہے

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    ماورا نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے