مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار
جس نے من کی آنکھیں کھولیں اس کا بیڑا پار
یہ دھن دولت سونا چاندی یہ زیور یہ زر
یہ باغ اور یہ کھیتی باڑی یہ کوٹھے یہ گھر
یہ سنگھاسن یہ گدی یہ نوکر یہ چاکر
ساتھ بھی تیرے جائے گا کیا سارا یہ دربار
مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار
دو دن کی یہ رونق ہے اور دو دن کا یہ کھیل
منڈھے چڑھی ہے کس کی آخر اس دنیا میں بیل
بجھ کر رہ جاتا ہے دیا جب جل چکتا ہے تیل
آگ چتا کی خاک لحد کی رکھی ہے تیار
مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار
سورج جیسا چہرہ اور یہ چندر جیسے گال
نرگس جیسی آنکھیں اور یہ سنبل جیسے بال
ابھرا ابھرا سینہ اور یہ اٹکھیلی سی چال
پڑ جائے گا آخر اک دن پھیکا یہ بازار
مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار
ہاتھ سے تن کے جان کا پیالہ جب جائے گا چھوٹ
بجتے بجتے سانس کا باجا جب جائے گا ٹوٹ
تب تجھ پر کھل جائے گا یہ سچ ہے یا ہے جھوٹ
لاش سے تیری ہو جائیں گے اپنے بھی بیزار
مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار
الٹے تیرے چال چلن ہیں الٹی تیری ریت
ہار کے ہر کو ہاتھ سے اپنے سمجھا اس کو جیت
ہیں دھوکے کے سر یہ تیرے میٹھے میٹھے گیت
دل میں تیرے چھری کٹاری لب پر استغفار
مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار
اللہ ہو کا نعرہ ہو یا ہری ہری کی تان
دل ہی تیرا پاک نہیں تو کیا سمرن کیا دھیان
زمزم میں تو غسل کرے یا گنگا میں اشنان
لا حاصل سب سجدے تیرے پوجا سب بے کار
مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار
مرتیو سر پر کھیل رہی ہے آج نہ آئی کل
نیند سے چونک اور سستی توڑ اور آنکھیں اپنی مل
دیکھ نہ دائیں بائیں بابا سیدھا رستہ چل
کان کے پردے کھول کے سن لے نجمیؔ کے اشعار
مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار
جس نے من کی آنکھیں کھولیں اس کا بیڑا پار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.