Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مایا یہ سنسار

امجد نجمی

مایا یہ سنسار

امجد نجمی

MORE BYامجد نجمی

    مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار

    جس نے من کی آنکھیں کھولیں اس کا بیڑا پار

    یہ دھن دولت سونا چاندی یہ زیور یہ زر

    یہ باغ اور یہ کھیتی باڑی یہ کوٹھے یہ گھر

    یہ سنگھاسن یہ گدی یہ نوکر یہ چاکر

    ساتھ بھی تیرے جائے گا کیا سارا یہ دربار

    مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار

    دو دن کی یہ رونق ہے اور دو دن کا یہ کھیل

    منڈھے چڑھی ہے کس کی آخر اس دنیا میں بیل

    بجھ کر رہ جاتا ہے دیا جب جل چکتا ہے تیل

    آگ چتا کی خاک لحد کی رکھی ہے تیار

    مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار

    سورج جیسا چہرہ اور یہ چندر جیسے گال

    نرگس جیسی آنکھیں اور یہ سنبل جیسے بال

    ابھرا ابھرا سینہ اور یہ اٹکھیلی سی چال

    پڑ جائے گا آخر اک دن پھیکا یہ بازار

    مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار

    ہاتھ سے تن کے جان کا پیالہ جب جائے گا چھوٹ

    بجتے بجتے سانس کا باجا جب جائے گا ٹوٹ

    تب تجھ پر کھل جائے گا یہ سچ ہے یا ہے جھوٹ

    لاش سے تیری ہو جائیں گے اپنے بھی بیزار

    مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار

    الٹے تیرے چال چلن ہیں الٹی تیری ریت

    ہار کے ہر کو ہاتھ سے اپنے سمجھا اس کو جیت

    ہیں دھوکے کے سر یہ تیرے میٹھے میٹھے گیت

    دل میں تیرے چھری کٹاری لب پر استغفار

    مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار

    اللہ ہو کا نعرہ ہو یا ہری ہری کی تان

    دل ہی تیرا پاک نہیں تو کیا سمرن کیا دھیان

    زمزم میں تو غسل کرے یا گنگا میں اشنان

    لا حاصل سب سجدے تیرے پوجا سب بے کار

    مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار

    مرتیو سر پر کھیل رہی ہے آج نہ آئی کل

    نیند سے چونک اور سستی توڑ اور آنکھیں اپنی مل

    دیکھ نہ دائیں بائیں بابا سیدھا رستہ چل

    کان کے پردے کھول کے سن لے نجمیؔ کے اشعار

    مایا یہ سنسار رے بابا مایا یہ سنسار

    جس نے من کی آنکھیں کھولیں اس کا بیڑا پار

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے