کوئی نظم کیسے کہیں کہ ہم
نہ چراغ ہیں
نہ مثال حرف گلاب ہیں
نہ خیال ہیں
نہ کسی کی آنکھ کا خواب ہیں
کسی گم شدہ سی وفاؤں کی
کسی شام میں
جو بچھڑ گئے
تو بچھڑنے والوں کی یاد میں
کہیں ریت ہیں
کہیں اشک غم کا غبار ہیں
وہ جو دشت
ہجر کا ہے کہیں
اسی دشت شام جدائی کے
یہ جو داغ ہیں
تری یاد کے
ترے بعد کے
کوئی نظم کیسے کہیں کہ ہم
نہ چراغ ہیں
نہ مثال حرف گلاب ہیں
نہ خیال ہیں
نہ کسی کی آنکھ کا خواب ہیں
یہ جو شہر ہے
تو یہ شہر بھی
صف دشمناں سے ملا ہوا
یہ جو لوگ ہیں
تو یہ لوگ بھی
کہاں جانتے ہیں کہ کیا ہوا
کوئی نظم کیسے کہیں
کہ ہم
یہ فضا ہی ایسی نہیں رہی
جو چراغ کوئی جلائیں ہم
تو ہوا ہی ایسی
نہیں رہی
تہیٔ فکر ایسے ہوئے ہیں ہم
ترے خال و خد کا بیاں بھی اب
نہ ہمارے دست ہنر میں تھا
نہ ہمارے دست ہنر میں ہے
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 506)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.