میرے ماضی میں بہت دور تلک صحرا ہیں
سر ابھارے ہوئے بکھرے ہیں بہت سے اہرام
مومیائی ہوئی یادوں کی بہت لاشیں ہیں
کارواں اپنی جوانی کا بہت تیز چلا
زندگی اپنی بکھرتی رہی بن بن کے غبار
آج آنکھوں کے ابھرتے ہوئے کالے حلقے
اور بالوں کی جوانی میں یہ چاندی کے سے تار
میرے ماتھے کی لکیروں پہ تفکر کے نقوش
اور ہاتھوں پہ ابھرتی ہوئی گہری شکنیں
میرے جاگے ہوئے احساس کا افسانے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.