معذوری
خلوت و جلوت میں تم مجھ سے ملی ہو بارہا
تم نے کیا دیکھا نہیں میں مسکرا سکتا نہیں
میں کہ مایوسی مری فطرت میں داخل ہو چکی
جبر بھی خود پر کروں تو گنگنا سکتا نہیں
مجھ میں کیا دیکھا کہ تم الفت کا دم بھرنے لگیں
میں تو خود اپنے بھی کوئی کام آ سکتا نہیں
روح افزا ہیں جنون عشق کے نغمے مگر
اب میں ان گائے ہوئے گیتوں کو گا سکتا نہیں
میں نے دیکھا ہے شکست ساز الفت کا سماں
اب کسی تحریک پر بربط اٹھا سکتا نہیں
دل تمہاری شدت احساس سے واقف تو ہے
اپنے احساسات سے دامن چھڑا سکتا نہیں
تم مری ہو کر بھی بیگانہ ہی پاؤگی مجھے
میں تمہارا ہو کے بھی تم میں سما سکتا نہیں
گائے ہیں میں نے خلوص دل سے بھی الفت کے گیت
اب ریاکاری سے بھی چاہوں تو گا سکتا نہیں
کس طرح تم کو بنا لوں میں شریک زندگی
میں تو اپنی زندگی کا بار اٹھا سکتا نہیں
یاس کی تاریکیوں میں ڈوب جانے دو مجھے
اب میں شمع آرزو کی لو بڑھا سکتا نہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir (Pg. 29)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.