مبادا
بڑی حیران کن ہے
حقیقت خواب ہے یا خواب سے آگے کی منزل
یہ دنیا خواب کی دنیا پہ سبقت لے گئی ہے
فسانوں سے فزوں تر زندگی ہے
گماں کی سرحدیں ہوں یا تخیل کی اڑانیں
خرد کی جست سے پیچھے کہیں پیچھے دکھائی دے رہی ہیں
خرد کی دسترس میں کیا نہیں ہے
نہیں ہے غیر ممکن
کبھی امکان سے جو ماورا تھا
فقط اک داستاں ہے
گئے وقتوں میں جو رائج اساطیری خدا تھا
در ایجاد کی چوکھٹ پہ حیرت سرنگوں ہے
یہ سب ادراک کا دست جنوں ہے
پس ادراک جلوہ آفریں ہے عقل کی جادو نگاہی
شعور عصر حاضر میں سمٹتی ہے خدائی
سماعت کا یہ عالم ہے جو گم گشتہ صدائیں تھی سنائی دے رہی ہیں
بصارت اس بلا کی ہے کہ ذرے میں بھی دنیائیں دکھائی دے رہی ہیں
جہان آگہی کے راستوں پر چلتے چلتے
ستاروں کو سر امکاں تلک اب لا چکے ہیں
نئی دنیاؤں کے ہم بھید کیا کیا پا چکے ہیں
خرد یہ چاہتی ہے موت کو بھی زیر کر دے
وجود ہست پھیلا دے قیام زندگی تا دیر کر دے
خرد کی یہ فسوں کاری یہ اتنی تیز رفتاری کہاں جا کر تھمے گی
کہاں پر ختم ہوگی
کہانی جستجو کی
جہاں انسان کی اگلا پڑاؤ ہے وہ منزل
وہ منزل اجنبی رستوں کا حاصل
کسی انجان دنیا سے مماثل
مجھے یہ خوف کھائے جا رہا ہے
کہ اپنی ذات اپنے آپ سے ہم
کہیں نکلیں تو اتنی دور جا پہنچیں جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.