بستر میں لیٹے لیٹے
اس نے سوچا
''میں موٹا ہوتا جاتا ہوں
کل میں اپنے نیلے سوٹ کو
آلٹر کرنے
درزی کے ہاں دے آؤں گا
نیا سوٹ دو چار مہینے بعد سہی!
درزی کی دوکان سے لگ کر
جو ہوٹل ہے
اس ہوٹل کی
مچھلی ٹیسٹی ہوتی ہے
کل کھاؤں گا
لیکن مچھلی کی بو سالی
ہاتھوں میں بس جاتی ہے
کل صابن بھی لانا ہے
گھر آتے
لیتا آؤں گا
اب کے ''یارڈلی'' لاؤں گا
آفس میں کل کام بہت ہے
باس اگر ناراض ہوا تو
دو دن کی چھٹی لے لوں گا
اور اگر موڈ ہوا تو
چھ کے شو میں
''رام اور شیام'' بھی دیکھ آؤں گا
پکچر اچھی ہے سالی
نو سے بارہ
کلب رمی
دو دن سے لک اچھا ہے
کل بھی ساٹھ روپے جیتا تھا
آج بھی تیس روپے جیتا ہوں
اور امید ہے
کل بھی جیت کے آؤں گا
بس اب نیند آئے تو اچھا
کل بھی
جیت کے
نیند آئے تو
اکا دکی نہلہ دہلہ
اینٹ کی بیگم
مچھلی کی بو
تاش کے پتے
جوکر جوکر
سوٹ پہن کر
موٹا تگڑا جوکر....
اتنا بہت سا سوچ کے وہ
سویا تھا مگر
پھر نہ اٹھا!!
دوسرے دن جب
اس کا جنازہ
درزی کی دوکان کے پاس سے گزرا تو
ہوٹل سے مچھلی کی بو
دور دور تک آئی تھی!!!
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 158)
- Author : محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.