مداری
میں لایا ہوں بھالو بندر
زہریلے سانپوں کی پٹاری
میں ہوں ایک مداری
کھیل دکھاتا پیارا پیارا
میرا ہر کرتب ہے نیارا
میں بچوں کی آنکھ کا تارا
گھوم رہا گلیاں چوبارا
دیکھ رہی ہے دنیا ساری
میں ہوں ایک مداری
زہریلے سانپوں کی پٹاری
ناچے ڈھولک تال پہ بھالو
بندر بیٹھا کھائے آلو
دو پیسے میں کھیل ہے چالو
آؤ انجم آؤ شالو
کوئی ٹکٹ نہیں ہے بھاری
میں ہوں ایک مداری
میں لایا ہوں بھالو بندر
زہریلے سانپوں کی پٹاری
مدھر مدھر سی بین بجا کر
رنگ برنگے سانپ دکھا کر
سب بچوں پہ رنگ جما کر
اک طوطا جادو سے بنا کر
دکھلاؤں میں اپنی ہشیاری
میں ہوں ایک مداری
میں لایا ہوں بھالو بندر
زہریلے سانپوں کی پٹاری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.