Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مد و جزر

سعادت سعید

مد و جزر

سعادت سعید

MORE BYسعادت سعید

    شام ہنگام تو ہم ہے

    تصور کے کھٹولوں پہ سجی

    اپنے اجداد کے ایام کی

    تصویریں دمک اٹھی ہیں

    ایسے لگتا ہے کہ

    ذروں سے نکلتے تھے قمر

    زندگی رقص کناں

    نازاں و شاداب ہوا کرتی تھی

    ندیاں دودھ کی بہتی تھیں

    معطر تھی ہوا

    محفل ہست میں

    ہر سو تھے رسیلے پنگھٹ

    سبز پیڑوں پہ کھلا کرتے تھے نغموں کے گلاب

    وحشت آتش اوقات کی علت تو کجا

    کوئی درماندگی کے نام سے واقف بھی نہ تھا

    کتنے منظر تھے جنہیں خلد کے منظر کہیے

    روپ کی نگری میں سنگیت کے ساگر کہیے

    آج چہروں پہ مسرت بھی سراسیمہ ہے

    وحشت آتش اوقات نے

    آفات کے شعلے پھینکے

    ہر طرف موت کے جوالا مکھی کا لاوا

    سانس لینے سے پگھل جاتے ہیں اڑتے پنچھی

    ارض تہذیب کے سینے میں نمو یافتہ زہریلے جذام

    قاف گلفام کی آبادی کو لے ڈوبے ہیں

    وقت کی گود میں سوکھے بچے

    چار سو گھومتے لاغر رانجھے

    نئے چنگیز نئے نادر شاہ

    آہن ہو شربا کے شب دیز

    کاہن مکتب نخشب کے

    فسوں کار بگولے ہیں کہ

    سرسام کے سر چشمے ہیں

    گونجتے شہ پر آسیب کے خونی پنجے

    آدم شائق فطرت کے لیے

    قفل ابجد بھی ہیں

    زنجیریں بھی

    روپ کی نگری میں بہروپ کے تاجر آئے

    دور دیسوں کے فسوں کار

    زر کاغذ راحت کے لیے

    چار سو کشتوں کے پشتے بھی لگے ہیں دیکھو

    کس قدر خون بہا باقی ہے

    آنکھیں پتھرائی ہیں ماؤں کی

    غلامان رسوم امواج

    اپنی اقلیم کی معراج

    کہاں بیٹھے ہیں

    ذرے ذرے سے نکلتے ہیں اندھیرے بچھو

    ندی نالوں میں ہواؤں میں لہو

    خلد مشرق میں لہو

    جنت مغرب میں لہو

    روپ کی نگری میں

    سنگیت کے ساگر میں لہو

    میری مسجد میں لہو

    آپ کے مندر میں لہو

    دیکھنا غور سے اے چارہ گرو

    میری بکل میں لہو

    آپ کی چادر میں لہو

    مأخذ :
    • کتاب : Pakistani Adab (Pg. 159)
    • Author : Dr. Rashid Amjad
    • مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
    • اشاعت : 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے