مگر وہ نہ آیا
میں نے آواز دی
اور حصار رفاقت میں
اس کو بلایا
مگر وہ نہ آیا
گل خواب کی پتیاں
دھوپ کی گرم راحت میں گم تھیں
مرے جسم پر
نرم بارش کی بوندیں بھی گھوڑے کا سم تھیں
زمیں ایک انبوہ ہجراں میں
اس چاپ کی منتظر تھی
جو لا علم پھیلاؤ میں منتشر تھی
پرندے سبک ریشمیں ٹہنیاں
اپنی منقار میں تھام کر اڑ رہے تھے
نشیب جنوں کی طرف
پانیوں کی طرح میرے سائے بہے تھے
کف چشم پر میں نے اس کے لیے
شہر گریہ سجایا
مگر وہ نہ آیا
کسی سمت سے اس کی آہٹ نہ آئی
بہت دیر تک رات کے سرد خانے میں
اک آگ میں نے جلائی
کہیں دور سے
کوئی بے انت محروم آواز آئی
جدائی جدائی
تو پھر میں نے اس کے لیے دھند ہموار کی
رستۂ نو بنایا
مگر وہ نہ آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.