مگر یہ کہہ نہیں سکتا
بتاؤ جان جاں میرے
کہ گھر کب لوٹ آؤ گے
کبھی واپس نہ جاؤ گے
ابھی تو آئے تھے ملنے
ابھی جانے لگے ہو پھر
نہ جانے کتنے شکوے تھے
تمہیں میں نے سنانے تھے
کئی باتیں ادھوری تھیں
جو تم نے مجھ سے کہنی تھیں
کہ تم جلدی میں رہتے ہو
ہمیشہ ہی یہ کہتے ہو
کئی صدیاں یہاں بیتیں
کئی موسم یہاں گزرے
تمہاری چاہتوں میں گم
تمہاری آہٹوں میں گم
وفا جو مانگتی ہو تم
مگر یہ جانتی ہو تم
مجھے فرصت نہیں پل کی
کہ مجھ کو ہیں بہت سے کام
ابھی گردش میں ہیں ایام
تمہیں بس ایک ہی دھن
کہ میں باتیں کروں تم سے
یہی کہتا رہوں تم سے
زمین پر میں جو آیا ہوں
وفا تیری ہی لایا ہوں
ترا جیون سہارا ہوں
قسم سے میں تمہارا ہوں
ذرا مجھ کو بتاؤ نا
جہاں میں کون ہے ایسا
کہ ساتھی پائے تم جیسا
تو اس کا جی نہیں چاہے
ہمیشہ پیار کرنے کو
حسیں اقرار کرنے کو
مگر میں کیا کروں جاناں
ضرورت وقت کی یہ ہے
کئی بندھن نبھانے ہیں
ہمیں آنسو بہانے ہیں
میں جب بھی جانے لگتا ہوں
یہ پوچھا مت کرو مجھ سے
بتاؤ جان جاں میرے
کہ گھر کب لوٹ آؤ گے
کبھی واپس نہ جاؤ گے
یہی بس یاد رکھو تم
مرا وعدہ ہے یہ تم سے
مجھے فرصت ملی جب بھی
تو پھر میں لوٹ آؤں گا
مگر یہ کہہ نہیں سکتا
کہ واپس پھر نہ جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.