شمال میں برف تیزی سے گھل رہی ہے
زمیں کا نقشہ بدل رہا ہے
سمندروں میں چڑھا ہوا ہے گئے زمانوں کا تازہ پانی
کئی جزیرے تو اب بھی ہیں بے خبر مگر کل
کہیں نہ ہوں گے
بدلنے والی ہیں سرحدیں پر
بڑا ہی شیریں ہے خواب غفلت
ہمارے اندازے خواب سب پیچھے رہ گئے ہیں
سمندروں میں بہت سے طوفان اٹھ چکے ہیں
ادھر زمیں پر
بساط پر بازیوں کی تیزی نظر سے اوجھل
ادھر فلک پر ستارے اوجھل
وہ جن کو شہ مات ہو رہی ہے وہ سارے اوجھل
کہف کے غاروں میں سو رہے ہیں
وہ جن کے ساحل جزیرے فردوس منتظر کے
نشان بے نام ہونے کو ہیں
کوئی تو جاکر انہیں جگائے
انہیں بتائے
زمیں کا نقشہ بدل رہا ہے
زمیں سے طوفان اٹھ رہے ہیں
سمندروں میں بدل رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.