مغوی
ایک صبح میں بیدار ہوا تو خدا غائب تھا
یہ بے حد تشویش کی بات تھی
مجھے اس کی تلاش میں نکلنا پڑا
بستی میں اس کا نشان نہیں ملا
میں نے ایک کھوجی سے رابطہ کیا
اس نے کھرا دیکھ کر بتایا
خدا کو بردہ فروشوں نے اغوا کر لیا ہے
میں نے پولیس سے رابطہ کیا
تھانے دار نے خدا کی رپورٹ درج کرنے سے انکار کر دیا
میں عدالت میں پیش ہوا
قاضی نے خدا کا مقدمہ سننے سے انکار کر دیا
میں نے دربار میں حاضری دی
حاکم نے خدا کا ذکر سننے سے انکار کر دیا
چل چل کر میں راستہ بھول گیا
بھٹکتے بھٹکتے ایک بیگار کیمپ جا پہنچا
وہاں رنگ برنگی ٹوپیوں والے اغوا کاروں کی محفل جمی تھی
خدا بھی موجود تھا
اس کے پیروں میں بیڑیاں پڑی تھیں
لیکن ہاتھ کھلے ہوئے تھے
جن سے وہ
اغواکاروں کے مطالبے پر
جنت کے باغوں اور جہنم کے تندوروں کے مالکانہ حقوق کی فائلوں پر
بے تکان دستخط کیے جا رہا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.