بن لادن
تورا بورا میں ہوتا
تو ایسی محشری مار
جس سے
پہاڑ سرمہ بن گئے
زمین راکھ ہو گئی
آسمان سیاہ پڑ گیا
کب کا ختم ہو چکا ہوتا
مگر کرۂ ارض پر جگہ جگہ
ہیبت ناک آتشیں پھنکاریں
کربناک دل دوز چیخیں
اس حقیقت کی غماز ہیں
کہ بن لادن
مرا نہیں
زندہ ہے
یہ پھنکاریں اور چیخیں
اس بات کی بھی دلیل ہیں
کہ لادن
تورا بورا کے علاوہ
دوسرے خطوں میں بھی موجود ہے
سوال یہ ہے کہ
لادن ختم کیوں نہیں ہوا
کیا وہ واقعی اتنا زبردست ہے
کہ سارے جہان کی مجموعی طاقت بھی
اس کے آگے ہیچ ہے
کیا اس نے آب حیات پی لی ہے
کہ کبھی مر نہیں سکتا
کیا وہ قفس بن گیا ہے
کہ اپنی خاکستر سے پھر پیدا ہو جاتا ہے
کیا وہ شد سکندری ہے
کہ یاجوج ماجوج کی زبانیں
اسے پوری طرح چاٹ نہیں پاتیں
کیا وہ راون ہے
کہ اس کا ایک سر افغانستان میں
تو باقی نو دوسرے جہاں میں
اور کیا اس نے کوئی وردان پا لیا ہے
کہ سر کٹ کر پھر دھڑ سے آ لگتا ہے
کیا وہ بھیشم پتامہ ہے
کہ اپنی اچھا کے بغیر مر نہیں سکتا
کیا اس نے اپنا کلون بنا لیا ہے
کہ اس کا خاتمہ نا ممکن ہو گیا ہے
سوال یہ بھی ہے
کہ میزائلوں کا نشانہ چوک کیوں جاتا ہے
کیا ان کے پرزے ڈھیلے ہیں
کہ وہ اپنا توازن کھو بیٹھتی ہیں
بے سمتی کا شکار ہو جاتی ہیں
کیا وہ اندھی ہیں
کہ بن لادن کو دیکھ نہیں پاتیں
کیا ان کی بینائی کمزور ہے
کہ وہ لادن اور غیر لادن میں تمیز نہیں کر پاتیں
بن لادن کوئی سچ تو نہیں
کہ شکونی کی چال اس کے آگے ناکام ہو جائے
وہ لاکشا گرہ سے بچ کر نکل جائے
اگیات باس سے واپس آ جائے
اس کا چیر ہرن نہ ہو سکے
تیروں کی شیا پر زندہ رہ جائے
کہیں ایسا تو نہیں
کہ میزائلیں اسے مارنا ہی نہیں چاہتیں
اگر ایسا ہے
تو یہ محشری مار
کس کے لیے
یہ مسلسل یلغار
کیوں
حیران و پریشان ارجن
کروک شیتر میں چیختا پھر رہا ہے
مگر آج کی مہابھارت میں
ان سوالوں کا جواب دینے والا
کوئی کرشن نہیں
کوئی کرشن نہیں
- کتاب : Aank Mein Luknat (Pg. 208)
- Author : Ghazanfar
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd. (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.