محاذ
میں ظالموں کے
خلاف مٹی کا جسم لے کر کھڑا رہوں گا
ضمیر جن کو بھی بیچنا ہے
وہ بیچ دیں
میں نہیں بکوں گا
اڑا رہوں گا
میں جانتا ہوں
یہ بھیڑ مجھ کو تو
ایک لمحے میں روند دے گی
تو روند دے پھر
کسے پڑی ہے
ذرا سی ہمت بھی ہے اگر تو
وہ بزدلی سے بہت بڑی ہے
ہر ایک در
بند ہو بھی جائے
بھلے دریچوں کو خوف آئے
گلی میں کوئی بھی رہ نہ جائے
میں ظلم کے دیوتا کی آنکھوں میں آنکھ ڈالے کھڑا رہوں گا
نہیں ہٹوں گا
ہے حکم حاکم
سب اپنے گھٹنوں پہ بیٹھ جاؤ
لبوں کو سی لو
نظر جھکا لو
زباں چبا لو
میں اس سے
انکار کر رہا ہوں
یہ وار چھوٹا سہی
مگر
میں کھڑا ہوں
یلغار کر رہا ہوں
بھلے
زباں پر وہ تیغ رکھ دے
یا میرے
پیروں کو بیڑیاں دے
یا پھر
سلاخوں سے جسم داغے
سماج
سوتا رہے یا جاگے
مگر یہ
کم تو نہیں جیالو
کہ لوگ بھاگے تو ہم نہ بھاگے
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.