مہنگی کافی کے کپ میں کھولتا ہوا دن
اور ماؤں کی چھاتیوں سے چھینی
ہوئی جوان زندگی کسی سفید
پرچم پر گرتے ہیں اور ایک بڑا
دھبہ بن جاتا ہے
لانڈریوں میں دھلے ایام
ہمارے سینے میں گاڑھی گئی
کیلوں پر سکھائے جاتے ہیں
کسی ملک کا نقشہ دھبے سے
بڑا نہیں ہوتا کہ اسے دھونے کے
لئے ایسا حیض کا خون صرف کر دیا جائے
جو اس لئے جاری ہو گیا کہ
حمل ٹھہرنے کے ایوانوں میں
کوئی سرکاری ہرکارہ نہیں تھا
انسانی حقوق کی پلیٹ میں
رکھا کانٹا اور بیڑیوں کو کاٹنے
والی رنگ آلود چھری مل کر بھی
خدا کے ہونٹوں کو زخمی نہیں کر سکتے
زمین کو انگلیوں پہ گھمانے والا مسخرہ
ایک دن زمین میں ایسا سوراج کرے گا
کہ زمین کے سینے میں چھپے دن بہہ
کر فضا میں پھیل جائیں گے
کھل کر سانس لینے کا ٹیکس
اس قدر بڑھ چکا ہے کہ لوگ
بڑے غباروں کو پھاڑ کر
اپنے چہروں پر چڑھا لیں گے
اور خواب تعبیر کے سینے میں ایسا
خنجر گھونپے گا کہ تعبیر کے خون
کے چھینٹے سورج کے منہ پر جا لگیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.