Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محروم

نویش ساہو

محروم

نویش ساہو

MORE BYنویش ساہو

    مری دونوں آنکھیں جو بیدارئ شب کی شاہد رہیں ہیں

    مری دونوں آنکھیں جو سونے کے ناٹک سے اکتا چکی ہیں

    مری دونوں آنکھیں جو خوابوں سے اس درجہ محروم ہیں جیسے تو میرے چھونے سے ہے

    مری دونوں آنکھیں جو اس دکھ کی ماری ہوئی ہیں کہ ان کے کہے

    کا کوئی سننے والا بچا ہی نہیں ہے

    عجب ہے کہ تیری توقع میں بھی صرف باتیں ہیں میری

    تجھے ان کو پڑھنے کی فرصت نہیں ہے

    مری دونوں آنکھیں جو چوبیس پچیس کی عمر میں بھی پچہتر کی مانند دکھنے لگی ہیں

    وہی دونوں آنکھیں جو تیرے لیے تب سفید و سیہ رنگ کی ایک تمثیل تھیں اب بجھے پیلے پن کی نمائندہ ہیں

    مری دونوں آنکھیں جو ہر روز کالج میں دیدار سے تیرے کھل جاتی تھیں اب وہ تیرے نہ دکھنے سے مرجھا چکی ہیں

    تجھے ویڈیو کال پر دیکھنا کوئی مجبوری ہے جو پتہ ہی نہیں کب مچل جاتی ہے اور تقاضائے بد میں بدل جاتی ہے

    میں پریشان ہوں اب مری بات سن

    ان کی خشکی سمجھ آ مرے پاس آ

    ساتھ کیفے پہ چل اور مرے سامنے والی کرسی پکڑ

    ٹکٹکی باندھ لے میری آنکھوں کو پڑھ

    ان میں جنبش بڑھا آخری بار سلگا یہ دونوں دیے

    تاکہ یہ دو دیے ہی مری نارسائی کے اسباب ہوں

    تاکہ یہ دو دیے تیرے حسن و کشش کے سبک دریائے جاں میں غرقاب ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے