محرومی
تو بھی تقدیر نہیں درد بھی پایندہ نہیں
تجھ سے وابستہ وہ اک عہد وہ پیمان وفا
رات کے آخری آنسو کی طرح ڈوب گیا
خواب انگیز نگاہیں وہ لب درد فریب
اک فسانہ ہے جو کچھ یاد رہا کچھ نہ رہا
میرے دامن میں نہ کلیاں ہیں نہ کانٹے نہ غبار
شام کے سائے میں واماندہ سحر بیٹھ گئی
کارواں لوٹ گیا مل نہ سکی منزل شوق
ایک امید تھی سو خاک بسر بیٹھ گئی
ایک دو راہے پہ حیران ہوں کس سمت بڑھوں
اپنی زنجیروں سے آزاد نہیں ہوں شاید
میں بھی گردش گہہ ایام کا زندانی ہوں
درد ہی درد ہوں فریاد نہیں ہوں شاید
زیر مژگاں تپش آہ کے پگھلائے ہوئے
ڈبڈباتے ہوئے تاروں سے مجھے کیا لینا
تیرے آنسو مرے داغوں کو نہیں دھو سکتے
تیرے پھولوں کی بہاروں سے مجھے کیا لینا
اپنے انجام کی تشویش اب آئندہ نہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Akhtaruliman (Pg. 69)
- Author : Baidar Bakht
- مطبع : Educational Publishing House (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.