Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں دریوزہ گر

جاناں ملک

میں دریوزہ گر

جاناں ملک

MORE BYجاناں ملک

    تم نے کبھی سوچا ہے

    تمہاری یہ گہرے سناٹوں میں ڈوبی خامشی اس دریوزہ گر پر کتنی بھاری پڑتی ہے

    وہ باتیں جو

    تمہارے مزاج معلیٰ کی نفاستوں پہ گراں گزرتی ہیں میرے لیے کیا معنی رکھتی ہیں

    کیا

    کبھی تم نے پر سکوت سمندر کے اندر بپھری ان لہروں کی آواز سنی ہے جو کسی طوفان کا پیش خیمہ ہوتی ہیں

    میں نے سنی ہے

    مجھ سے پوچھو

    تمہاری خامشی میں لپٹے کسی طوفان کا سائرن کیا جانتے ہو تم

    میں نے سنا ہے

    تمہارے ہونٹوں سے گوہر نایاب کی طرح نکلا ایک ایک لفظ تمہاری یہ ٹھنڈے میٹھے چشمے جیسی باتیں اور شیریں انداز سخن صحرا میں

    چلتے مسافر کی طرح میرے وجود کو سیراب کرتا ہے

    میں جو تمہارے در کے آگے اپنا دامن پھیلائے ان نایاب موتیوں کو چننے کی چاہت میں بیٹھی رہتی ہوں

    جسے کبھی تو تم نا مراد لوٹا دیتے ہو کبھی بہت مہرباں ہو کر کچھ خیرات

    اس کے دامن میں ڈال جاتے ہو

    جس کو میں تمہاری گلیوں کی دریوزہ گر کسی قیمتی اثاثے کی طرح

    چن کے اپنی پوٹلی میں رکھ لیتی ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے