ایک خلیہ ہوں میں
زندگی کی اکائی ہوں میں
ٹوٹ کر بن رہا ہوں ازل سے یوں ہی
میں عناصر کی ترتیب ہوں
میں شعور و نظر کی وہ بنیاد ہوں
جس پہ قائم ریاضی کے ٹیڑھے ستوں
جس کی شاخیں ہیں ادوار کے فلسفے
جو ادب آرٹ سنگیت کی روح ہیں
ایک ذرہ ہوں میں
ٹوٹ کر بن رہا ہوں ازل سے یوں ہی
میرے ہر ریزۂ مختصر میں نئی زندگی
میرے ہر سالمے میں نئی زیست ہے
ایک قطرہ ہوں میں اس سمندر کا جس کی غضب ناک امواج میں
کشتیاں کہکشاؤں کی پھرتی ہیں تنکوں کی مانند بہتی ہوئی
میں سمندر ہوں قطرہ میرا نام ہے
ایک خلیہ ہوں لیکن مکمل حیات
ایک ذرہ مگر مرکز کائنات
میں ہی مخلوق ہوں
میں ہی خالق ہوں دنیا کا معبود ہوں
میں ہی میں ہوں ازل سے ابد تک یہاں سے وہاں تک
فقط میں ہی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.