میں رات تھی سیاہ رات
ایک نقطے میں سمٹی ہوئی
آنکھ کی پتلی جیسے نقطے میں
میں نے ایک دن کو باہر نکالا
پھر اس دن کی با ایں پسلی سے
خود باہر نکلی
پھر مرے اندر کتنے سورج چاند اور ستارے اپنی اپنی منزلیں طے کرنے لگے
میں رات ہوں کبھی نہ ختم ہونے والی رات میں نے اپنی پوشاک کا رنگ پیدا کیا پھر رنگوں سے رنگ ملتے چلے گئے
میں رات ہوں
میرے ایک بازو پر صبح اور دوسرے پر شام سو رہے ہیں
میری چادر کے نیچے
شہر قبرستانوں کی طرح پڑے ہوئے ہیں
اذانیں ایک دوسرے سے ٹکرا کر
گنبدوں کے آس پاس
گر جاتی ہیں
لوگ بھنبھناتی ہوئی مکھیوں کی طرح
جاگتے اور سو جاتے ہیں
خود اپنا لہو گراتے اور چاٹتے ہیں
سمندر چیختے اور دریا رینگتے
دیکھتی رہتی ہوں
دیکھتی رہتی ہوں چپ چاپ
ان کا انت
جن سے پھر انہی کا جنم ہوگا
انت جو نئے جنم کا بیج ہے
غروب جو طلوع کے طشت کا غلاف ہے
میں رونے اور ہنسنے سے ماورا ہوں
کبھی کبھی ماں کی محبت
میں روتے ہوئے بچے
کی آواز مجھے چونکا دیتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.