Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں گرتا ہوں

اصغر ندیم سید

میں گرتا ہوں

اصغر ندیم سید

MORE BYاصغر ندیم سید

    جب میں خوابوں کی سطح سے گرتا ہوں

    وہ ہنستے ہیں

    اور آسمان کی بجلی ان کے دانتوں میں پھنس جاتی ہے

    جب تیس دنوں کی سیڑھی سے ہر ماہ میں نیچے گرتا ہوں

    وہ ہنستے ہیں

    اور ان کے ہاتھ میں میرے بدن کی مٹی ہے

    جب کچی سیاہی اور قینچی سے لکھے ہوئے اخبار سے نیچے گرتا ہوں

    وہ ہنستے ہیں

    اور ان کے ہاتھ میں میرے نام کی کلغی ہے

    جب ہوا اور دھوپ کے ہاتھ سے چھوٹ کے گرتا ہوں

    وہ ہنستے ہیں

    اور ان کے ہاتھ میں میرے دل کی پتیاں ہیں

    جب محبوبہ کے دھیان سے نیچے گرتا ہوں

    وہ ہنستے ہیں

    اور ان کے ہاتھ میں میری آنکھ کا پانی ہے

    جب میں کتاب کے سچ اور دن کے جھوٹ سے نیچے گرتا ہوں

    وہ ہنستے ہیں

    اور ان کے ہاتھ میں میری عمر کے صفحے ہیں

    میں گرتا ہوں

    اور ان کو یہ معلوم نہیں

    میں بالکل ایسے گرتا ہوں کہ

    جیسے پکے ہوئے پھل میں سے بیج کا دانہ گرتا ہے

    میں اپنی زمین پہ بالکل ایسے گرتا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے