میں جاگتا ہوں کوئی نظم سر اٹھائے تو
اسے میں سینۂ قرطاس پر رقم کر دوں
مرے دکھوں کی صلیبوں پہ کیسے کیسے بدن
لٹک رہے ہیں نمائش کو ایک مدت سے
میں ایک سانس میں کیسے جیا ہوں کیسے مرا
ہو میرے ہاتھ کی تحریر میں لکھا شاید
کوئی شکن مرے ماضی کی عکس ہو شاید
میں اپنا ایک ستم کارساز کرنے کو
ہزاروں خواہشوں کا ایک جال بنتا ہوں
وہ جال سالہا سالوں سے لپٹا رہتا ہے
مرے وجود کے لا انتہا دریچوں پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.