میں جب خود سے بچھڑتی ہوں
دلچسپ معلومات
بشریٰ اعجاز نے یہ نظم اپنی بیٹی ثوبیہ کے لئے کہی ہے
مری پلکوں پہ تابندہ
تری آنکھوں کے آنسو
مجھے تاریک راتوں میں
نئے رستے سجھاتے ہیں
وجودی واہموں کی سر زمینوں پر
میں جب خود سے بچھڑتی ہوں
چمکتی ریت کے ذروں کی صورت
جب بکھرتی ہوں
مجھے وہ اپنے نم سے جوڑ دیتے ہیں
مجھے خود سے ملاتے ہیں
میں جب دن کی بہت لمبی مسافت میں
اداسی کی تھکن سے چور ہوتی ہوں
اکیلے پن کی وحشت میں
بہت مجبور ہوتی ہوں
تو گہری ہانپتی شاموں کی دہلیزوں سے
وہ اکثر مجھے دھیرے سے
ماں! کہہ کر بلاتے ہیں
تری آنکھوں کے آنسو
مجھے کیسے انوکھے سلسلوں سے
جا ملاتے ہیں!!
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 80)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 4, Jan To Mar.1998)
- اشاعت : Issue No. 4, Jan To Mar.1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.