میں جب میں سے باہر نکلا
میں نے پوچھا کون ہے تو خاموشی تھی
کوئی نہیں تھا ایک دھندلکا چھایا تھا
سورج بھی کرنوں کو سمیٹے تاریکی میں لیٹا تھا
آئینے پر راکھ جمی تھی کہرے کی سی
راکھ کہ جس میں کوئی صورت
صاف نظر آتی ہی نہیں تھی
میری صورت میرے ذہن سے محو تھی لیکن
آئینے پر راکھ جمی تھی
میں جب میں سے باہر نکلا
شہر میں سائے ہی سائے تھے کوئی نہیں تھا
جیسے ہیروشیما میں ایٹم بم کا دھماکہ
کینچلی سب کے جسموں کی روحوں سے اتارے
ہر سو ایسے پھیل رہا تھا
جیسے اس نے وقت کو موت کے گھاٹ اتارا
شہر تھے یا صحرا تھے جن میں بادل بن کر
نرم بگولے
بانہوں میں بانہیں ڈالے یوں ناچ رہے تھے
جیسے شام و سحر کا چکر ٹوٹ گیا ہو
جیسے وہ آزاد ہوئے ہوں شام و سحر سے
میں جب میں سے باہر نکلا
وقت نے میرے ہاتھوں میں اک لمحہ رکھا
اور کہا یہ لمحہ تیرا ہے جا لے جا
یہ لمحہ جو نور ازل ہے
یہ لمحہ جو بحر ابد ہے
اس لمحے کی کوکھ میں جنت بھی ہے نار جہنم بھی
اس لمحے کو تو جیسا بھی چاہے گا بن جائے گا
یہ لمحہ تیرا لمحہ ہے
اپنے جسم میں رکھ لے تو یہ اک دھڑکن ہے
اپنی آنکھ سے ٹپکا لے تو اک آنسو ہے
ہوس کی مٹی میں بوئے گا لمحوں کا انبار لگے گا
عشق کی آنچ دکھائے گا تو تیرا لمحہ
غار حرا میں طور کی جوت جگائے گا
اب میں اپنے آپ میں آ کر سوچ رہا ہوں
اس لمحے کو بیچ کے دونوں وقت کی روٹی کھا لوں میں
یا اس کو اک پھول بنا کر
تیری زلفوں میں رکھ دوں اور اپنا پیار جتا لوں
میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.