میں جینا چاہتا ہوں
مگر کیڑے مکوڑوں اور بے مایہ مخلوقات کی طرح
رینگ رینگ کر نہیں!
میں جینا چاہتا ہوں
مگر اپنے باطن میں
کلبلاتے شر پر
ظاہری اخلاق کی ردا
ڈال کر نہیں
میں جینا چاہتا ہوں
مگر ایسے نہیں
کہ میرے وجود کے اندر
بغض ہوس اور ریا کاری کی بارودی سرنگیں
بچھی ہوں
اور ہر لحظہ ہر پل
یہ خوف
کہ کب کوئی
ریموٹ کنٹرول سے
انا اور غیرت احساس اور جذبے
کی خوبصورت عمارتوں کو
ڈھا دے
میں جینا چاہتا ہوں
اپنے پورے وجود کی ساری اکائیوں کے ساتھ
اور مجھے یہ احساس نہ ستائے
کہ یہ زندگی
کسی کی بھیک میں دی ہوئی سانسوں کا حصہ ہے
میں جینا چاہتا ہوں
ایک ایسی دنیا میں
جہاں ملک گیری کے جنون
اتنے شدید نہ ہوں کہ
ایٹمی توانائی سے ممیز آلات فضا کو مسموم کر دیں
انسان اس کی ہزاروں برسوں کی پرانی قدریں
ایسی پامال ہو جائیں جیسے حقیر ذرے
مگر میں جانتا ہوں
یہ سب ممکن نہیں
تو میں مرنا چاہوں گا
پر ایسی موت نہیں
کہ میری لاش کو
قبرستان تک پہنچانے میں
تکلف مجبوری اور زبردستی کا شائبہ ہو
یا دعا میں ہلتے ہوئے لب
اور اٹھائے ہوئے ہاتھ
مجبوراً و رسماً ہوں
ہاں ایسی موت جو کسی کی آنکھوں میں
ٹھہرے ہوئے چند قطرے
خاموشی سے میرے کفن میں
جذب ہو جائیں
اور بس!!
- کتاب : Khushk Tahni Zard Pattay (Pg. 76)
- Author : Yousuf Taqi
- مطبع : Yousuf Taqi (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.