Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں کب سے بے خال و خط پڑا ہوں

قاسم یعقوب

میں کب سے بے خال و خط پڑا ہوں

قاسم یعقوب

MORE BYقاسم یعقوب

    کہاں ہیں آنکھیں

    میں جن میں تیرہ شبی کا تریاق

    آسماں پر کھلے ستاروں میں ڈھونڈتا تھا

    میں دیکھتا تھا

    جو حد ادراک میں نہیں تھا

    جو دور ہو کر بھی میرے معروض میں کہیں تھا

    میں اپنی پوروں سے پورا چہرہ ٹٹول کے خود سے پوچھتا ہوں

    کہاں ہیں ہونٹوں کے سرخ کونے

    کسی کے رخسار کی اماوس کی رات میں جو

    ستارہ بن کے طلوع ہوتے

    جو مسکراتے، تو پھول جھڑتے

    جو حرف دو حرف اک کہانی کا ہار بنتے

    جو منکشف ہو کے روشنی کا لباس ہوتے

    کہاں ہے کانوں کی حیرتی کا شراب خانہ

    جہاں پہ آواز

    بہتے چشموں کی تازگی کا سراغ لے کر

    مری سماعت کا رزق بنتی

    میں کس سے پوچھوں

    وہ جس سے کھلتے تھے

    بارشوں میں مہکتی مٹی کی خوشبووں کے

    تمام مفہوم ،اب کہاں ہے

    میں کب سے بے خال و خط پڑا ہوں

    مرا کوئی سایہ ہی نہیں ہے

    سب آئینے جھوٹ بولتے ہیں

    کسی کے چہرے کو میرا چہرہ دکھا رہے ہیں

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    میں کب سے بے خال و خط پڑا ہوں نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے