Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں خود سوچتا ہوں

جمیل الرحمن

میں خود سوچتا ہوں

جمیل الرحمن

MORE BYجمیل الرحمن

    حادثے زندگی کی علامت ہیں لیکن وہ اک حادثہ

    ہم جسے موت کہتے ہیں

    کب اور کیسے کہاں رونما ہو کوئی جانتا ہے

    بلا ریب کوئی نہیں جانتا

    میں خود سوچتا ہوں مجھے ایک مدت سے کیا ہو گیا ہے

    میرے پھیلے ہوئے جاگتے زندہ ہاتھوں کی سب انگلیاں سو چکی ہیں

    میرے لرزاں لبوں پر جمی پیڑیاں برق سے راکھ ہوتے ہوئے ابر پر رو چکی ہیں

    علم و عرفان کی راہ میں جیسے میری دعائیں اثر کھو چکی ہیں

    میں کیا جانتا ہوں

    فنا کے تسلسل میں کوئی گرہ ڈالنے کے لیے

    حرف کن کی ضرورت ہے جو مانگنے پر بھی کوئی نہ دے گا

    کہ اب وہ زمانوں سے بہتے ہوئے خون کا خوں بہا تو نہیں ہے

    وہ جس کے تصرف میں سب کچھ ہے

    حسن طلب کی مجھے داد دے کر اگر یہ کہے

    خوب ہو تم مگر جانتے ہو کہ تم کون ہو

    تم رہ رفتگاں کی مسافت کا اک اور آغاز ہو انتہا تو نہیں ہو

    عدم اور موجود کے درمیاں اک کڑی ہو خدا تو نہیں ہو

    تو میں کیا کہوں گا میں خود سوچتا ہوں

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    میں خود سوچتا ہوں نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے