Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں کیا چاہتا ہوں

محمد شفیع الدین نیر

میں کیا چاہتا ہوں

محمد شفیع الدین نیر

MORE BYمحمد شفیع الدین نیر

    میں کیا چاہتا ہوں میں کیا چاہتا ہوں

    میں دنیا کا عالم نیا چاہتا ہوں

    وہ فرقے جو رہتے ہیں ہندوستاں میں

    انہیں ایک دل دیکھنا چاہتا ہوں

    ہو مقصد یہاں جن کا ایذا رسانی

    میں ان طاقتوں کی فنا چاہتا ہوں

    عداوت کا نفرت کا انجام بد ہے

    میں اس بات کو سوچنا چاہتا ہوں

    غریبی سے اب جان پر آ بنی ہے

    میں اس حال کو روکنا چاہتا ہوں

    وطن کی ترقی کا ہے راز اس میں

    میں آزاد آب و ہوا چاہتا ہوں

    بنے دیس پھر اپنا سونے کی چڑیا

    کچھ ایسی نئی کیمیا چاہتا ہوں

    جو کہتے ہیں یہ کیمیا حریت ہے

    میں تائید ان کی کیا چاہتا ہوں

    ملے گی نہ یہ کیمیا بے کیے کچھ

    یہ اک بات سیدھی کہا چاہتا ہوں

    نئی بات ہے مجھ کو نیرؔ گوارہ

    ہر انداز اپنا نیا چاہتا ہوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے