Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں نہ کہتا تھا تم سے

ابوبکر عباد

میں نہ کہتا تھا تم سے

ابوبکر عباد

MORE BYابوبکر عباد

    میں نہ کہتا تھا تم سے رہ میں چھوڑ جاؤ گی

    عشق اک ریاضت ہے کیسے ٹھیر پاؤگی

    آگ کا یہ دریا ہے کیوں کر تیر پاؤگی

    میں نہ کہتا تھا تم سے

    عشق اک عبادت ہے پیمبری امانت ہے

    خاروں سے یہ پر رستہ

    کب تلک چلو گی تم

    ساتھ چھوڑ جاؤ گی

    میں نہ کہتا تھا تم سے

    خوف کھاتا رہتا ہوں

    مکر سے دغا سے میں

    ایسے دوست سے بھی جو

    کشتیاں ڈبوتے ہیں

    بیچ میں سمندر کے

    میں نہ کہتا تھا تم سے

    پہلے سوچ لو سو بار

    بادباں کے اٹھنے سے

    طوفاں کے بیچ جانے سے

    چھوڑ تو نہ جاؤ گی درمیاں سمندر کے

    اور تم نے ہر اک بار یہ یقیں دلایا تھا

    ساتھ جینے مرنے کی لاکھ قسمیں کھائی تھیں

    اور میں کہ سادہ دل آ گیا تھا باتوں میں

    آنسوؤں میں آہوں میں

    جھوٹ کی کتھاؤں میں

    جان کر سبھی کچھ کہ

    پہلے پانچ کشتی میں چھید کر کے بیٹھی ہو

    پر تمہاری صورت جو

    تائبوں سی لگتی تھی

    دے گئی فریب آخر

    اور پھر جو ہونا تھا ہو رہا اک دن

    تم کو چھل ہی کرنا تھا

    کیسے باز رہتی تم

    صدہا وعدے کر کے بھی

    لاکھ قسمیں کھا کے بھی

    درمیاں سمندر کے

    موج میں تھپیڑوں کے

    چھید کر کے کشتی میں

    ساتویں میں جا بیٹھی

    میں نہ کہتا تھا تم سے

    پر نہیں نہیں اب تو

    اب میں تم سے کہتا ہوں

    عشق اک سفینہ ہے

    بحر بیکراں ہو یا

    پر خطر سمندر ہو

    پار خود اترنا ہے

    تم کرو اب اپنی فکر

    کشتیاں بدلنے کی

    آٹھویں یا نویں کی

    مانجھی ڈھونڈ لانے کی

    کوئی مکر کرنے کی

    میں کہ ایک سادہ دل

    عشق پر یقیں اول عشق پر یقیں آخر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے