میں نہیں تو کیا
مرے لئے یہ تکلف یہ دکھ یہ حسرت کیوں
مری نگاہ طلب آخری نگاہ نہ تھی
حیات زار جہاں کی طویل راہوں میں
ہزار دیدۂ حیراں فسوں بکھیریں گے
ہزار چشم تمنا بنے گی دست سوال
نکل کے خلوت غم سے نظر اٹھاؤ تو
وہی شفق ہے وہی ضو ہے میں نہیں تو کیا
مرے بغیر بھی تم کامیاب عشرت تھیں
مرے بغیر بھی آباد تھے نشاط کدے
مرے بغیر بھی تم نے دیے جلائے ہیں
مرے بغیر بھی دیکھا ہے ظلمتوں کا نزول
مرے نہ ہونے سے امید کا زیاں کیوں ہو
بڑھی چلو مئے عشرت کے جام چھلکاتی
تمہاری سیج تمہارے بدن کے پھولوں پر
اسی بہار کا پرتو ہے میں نہیں تو کیا
مرے لئے یہ اداسی یہ سوگ کیوں آخر
ملیح چہرے پہ گرد فسردگی کیسی
بہار غازہ سے عارض کو تازگی بخشو
علیل آنکھوں میں کاجل لگاؤ رنگ بھرو
سیاہ جوڑے میں کلیوں کی کہکشاں گوندھو
ہزار ہانپتے سینے ہزار کانپتے لب
تمہاری چشم توجہ کے منتظر ہیں ابھی
جلو میں نغمہ و رنگ و بہار و نور لئے
حیات گرم تگ و دو ہے میں نہیں تو کیا
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 105)
- Author : SAHIR LUDHIANVI
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.