Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں نے اپنا وجود گٹھڑی میں باندھ لیا

جواز جعفری

میں نے اپنا وجود گٹھڑی میں باندھ لیا

جواز جعفری

MORE BYجواز جعفری

    چوتھی بار

    بنگال کی گاتی ندیا کے کنارے

    وہ مجھ پر منکشف ہوئی

    جہاں سنہری مچھلیاں

    نیلے سروں کو بلوتی تھیں

    اور روشنی بانٹتے پیڑ کلام کرتے تھے

    اس کی سحر پھونکتی آنکھ نے

    مجھے پرندہ بننے کا حکم دیا

    میں اس کے شانے کی ہری شاخ پر بیٹھ کر

    اپنا لحن ایجاد کرنے لگا

    اس کے ہرے بدن کا سایہ

    سوا نیزے پہ تھا

    میں نے اس کے بدن کے سائے سے

    نرم بچھونا تخلیق کیا

    اور دنیا کے چہرے پر تھوک دیا

    ایک طویل نیند کے بعد

    میں نے برھما کی طرح آنکھ کھولی

    اس کا گھنا سایہ

    میرے وجود پر سمٹ رہا تھا

    اس کے لذیذ پھلوں میں

    میرے لیے کڑواہٹ رینگنے لگی

    میں نے اپنا ریزہ ریزہ وجود سمیٹ کر

    گٹھڑی میں باندھا

    قطب نما کو

    خلیج بنگال کے خط پر رکھ کر

    پاؤں سے ٹھوکر ماری

    اور ہوا پر پاؤں رکھتا ہوا

    پانچویں سمت میں آگے بڑھ گیا

    میں نے اپنے دل کو یقین دلایا

    کہ اس کی سسکیوں کا مخاطب

    میں نہیں تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے