میں نے باغ کی جانب پیٹھ کر لی
میں نے دجلہ و فرات کے مشرق میں
ایک قدیم اور روشن پیڑ کے نیچے
سجدوں کا خراج وصول کیا
اور پھل دار درختوں سے ڈھکے
باغ میں مقیم ہوا
جسے میرے اور اس عورت کے لیے
آراستہ کیا گیا تھا
جس کی جنم بھومی
میری دائیں پسلی تھی
میں نے پہلی بار اسے
زندگی کے پیڑ کی سنہری شاخوں کے درمیان
رینگتے دیکھا
وہ
پیڑ کی حفاظت پہ مامور تھا
اس کی کاسنی آنکھوں میں
قائل کر لینے والی
چمک تھی
میں نے اپنی بھوک
امتناع کے پھل پہ تسطیر کی
تو میری آنکھیں
اس عورت کے جسم کے آر پار
دیکھنے لگیں
اور
باغ کے سبز پیڑ
میرے سر سے
اپنے سائے کی چھتریاں سمیٹنے لگے
میں نے زندگی کے پیڑ سے لپٹے اژدہے کو
تین برابر حصوں میں تقسیم کیا
ایک حصے سے
اپنے سر کے لیے شملہ ایجاد کیا
دوسرے حصے کو
ازار بند بنا کر کمر کے گرد لپیٹا
جو بچ رہا
اسے اپنی ساتھی عورت کے
بالوں میں گوندھا
اور
باغ کی جانب پیٹھ کر لی
میری عورت نے مجھ سے چھپ کر
اس کی سیاہ جلد سے
اپنی نیلی آنکھوں کے لیے
سرمہ ایجاد کیا
اور رات کے پچھلے پہر
اپنے دودھ سے
اس کی ضیافت کرنے لگی
میں نے مقدس پہاڑ کی سب سے بلند چوٹی
اسے دان کی
اور اپنی پیشانی
خاک پہ رکھ دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.