میں نے دیکھا درد کی شدت سے بے چین کسی ویرانے کی سمت چلا جاتا ہوں
گھنے بنوں کے بعد کھلے میدانوں میں ریت ہی ریت ہے
اور ہوا میں ریت کے ننھے ذرے جگمگ جگمگ تیر رہے ہیں
کچھ آدھے پورے پیڑ ہیں
حیوانی ڈھانچے سالم اور ادھورے سب چپ چاپ ہیں
دور پہاڑی کے پیچھے نور کا لاوا ابل رہا ہے
لاکھوں کرنوں کے تیر فضا میں تیرتے پھرتے ہیں
جو بھی زد میں آتا ہے
اس کا جوڑ جوڑ بکھر جاتا ہے
ہرا بھرا اک پیڑ ہے
جس کے آدھے حصے کی شاخیں پھل اور پھول سبھی
پھلجھڑیوں کی طرح سلگ سلگ کر گرتے ہیں
یوں لگتا ہے
جیسے کچھ ہی دیر میں ساری فضا
زر کار چمکتے بجھتے ذروں سے بھر جائے گی
سارے جسم پگھل جائیں گے
ایک کرن
میری پیشانی پہ لگی تھی
جذب ہوئی
اور جیسے کسی نے میرا ہاتھ پکڑ کر پیچھے کھینچ لیا
سوئی کی اک نوک چبھی اور ٹوٹ گئی
تب سے میری رگ رگ میں تیرتی
اندر ہی اندر مجھ کو چھلنی کرتی رہتی ہے
تب سے میں اک چیختی چلاتی بے چین ہوا ہوں
پربت پربت سر ٹکراتا ہوں
میرا گھر بار لٹا پڑا ہے
جس کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے
میرے ہر وارث نے اپنا اپنا حصہ بانٹ لیا ہے
تب سے یہ دنیا کتنی چھوٹی لگتی ہے
میں اس میں کیسے سما پاؤں گا
سخت چٹانیں میرے بوجھ سے
دلدل کی مانند زمیں میں دھنس جاتی ہے
کیسے پاؤں دھروں گا
کس سے پیار کروں گا
میرے کرب کو کون سہے گا
وہ ہاتھ کہاں ہے
کیسی پرچھائیں ہے
تم ہو میں ہوں
میں تو خود بھی اپنے ساتھ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.