Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں نے شاعری لکھی

باسط جلیلی

میں نے شاعری لکھی

باسط جلیلی

MORE BYباسط جلیلی

    سکوت شب میں خیالات کی روانی میں

    جو لفظ میں نے لکھے تھے نئی کہانی میں

    میں ایسے لفظوں کو پابند کرنے آیا ہوں

    سطور حق کا میں تاوان بھرنے آیا ہوں

    سخن وری کی نزاکت سے ہوں نہیں واقف

    منافقوں کی سیاست سے ہوں نہیں واقف

    جو میرے دل میں ہے اس کو کلام کرتا ہوں

    میں اپنے عشق کو ولیوں کے نام کرتا ہوں

    یہ کیسے ہوگا کہ میں بھیڑیوں سے ڈر جاؤں

    مری سرشت میں شامل ہے لڑ کے مر جاؤں

    میں سینہ ٹھونک کے کہتا ہوں کربلائی ہوں

    میں ہوں پیمبر حق امن کا میں داعی ہوں

    میں منظروں کو بدلنے کی تاب رکھتا ہوں

    میں اپنی جھولی میں چند ایسے خواب رکھتا ہوں

    لکھاریوں کا جو میلہ ہے میں نے پرکھا ہے

    قلم امانت رب ہے انہیں خبر ہی نہیں

    انہیں نمائشی شہرت سے اتنی رغبت ہے

    ہے رات ظلم کی اور وعدۂ‌ سحر ہی نہیں

    جنون عشق کا فقدان کیوں ہوا ان میں

    جو ان کے من میں صداقت نہیں تو کچھ بھی نہیں

    مرا قلم تو ہے احساس درد سے بوجھل

    نہیں ہے عظمت انسان اگر تو کچھ بھی نہیں

    جو میں نے دیکھا ہے راہ وفا میں وہ سن لو

    ذرا سا ایک دیا ہے جو ٹمٹماتا ہوا

    یہ باد و باراں کی اک ضرب سہہ نہ پائے گا

    اندھیرا موت کی صورت میں پھیل جائے گا

    سو اس سے پہلے رکے کاروان شعر و سخن

    سو اس سے پہلے رکے میری سانس اور دھڑکن

    قلم کی کھائی قسم میں نے آگہی لکھی

    خدائے واحد و برتر کی برتری لکھی

    یہ سارا کھیل تماشا یہ زندگی لکھی

    یہ بے ثباتی لکھی اپنی بے بسی لکھی

    سخن وری ہی تو باسطؔ ہے میرا وصف دگر

    سو میں نے شعر کہا میں نے شاعری لکھی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے