میں نے شاعری لکھی
سکوت شب میں خیالات کی روانی میں
جو لفظ میں نے لکھے تھے نئی کہانی میں
میں ایسے لفظوں کو پابند کرنے آیا ہوں
سطور حق کا میں تاوان بھرنے آیا ہوں
سخن وری کی نزاکت سے ہوں نہیں واقف
منافقوں کی سیاست سے ہوں نہیں واقف
جو میرے دل میں ہے اس کو کلام کرتا ہوں
میں اپنے عشق کو ولیوں کے نام کرتا ہوں
یہ کیسے ہوگا کہ میں بھیڑیوں سے ڈر جاؤں
مری سرشت میں شامل ہے لڑ کے مر جاؤں
میں سینہ ٹھونک کے کہتا ہوں کربلائی ہوں
میں ہوں پیمبر حق امن کا میں داعی ہوں
میں منظروں کو بدلنے کی تاب رکھتا ہوں
میں اپنی جھولی میں چند ایسے خواب رکھتا ہوں
لکھاریوں کا جو میلہ ہے میں نے پرکھا ہے
قلم امانت رب ہے انہیں خبر ہی نہیں
انہیں نمائشی شہرت سے اتنی رغبت ہے
ہے رات ظلم کی اور وعدۂ سحر ہی نہیں
جنون عشق کا فقدان کیوں ہوا ان میں
جو ان کے من میں صداقت نہیں تو کچھ بھی نہیں
مرا قلم تو ہے احساس درد سے بوجھل
نہیں ہے عظمت انسان اگر تو کچھ بھی نہیں
جو میں نے دیکھا ہے راہ وفا میں وہ سن لو
ذرا سا ایک دیا ہے جو ٹمٹماتا ہوا
یہ باد و باراں کی اک ضرب سہہ نہ پائے گا
اندھیرا موت کی صورت میں پھیل جائے گا
سو اس سے پہلے رکے کاروان شعر و سخن
سو اس سے پہلے رکے میری سانس اور دھڑکن
قلم کی کھائی قسم میں نے آگہی لکھی
خدائے واحد و برتر کی برتری لکھی
یہ سارا کھیل تماشا یہ زندگی لکھی
یہ بے ثباتی لکھی اپنی بے بسی لکھی
سخن وری ہی تو باسطؔ ہے میرا وصف دگر
سو میں نے شعر کہا میں نے شاعری لکھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.