میں پھول جیسی کیوں ہوئی
عجیب آندھیاں چلیں
ہوائیں تیز تر ہوئیں
دعائیں بے اثر ہوئیں
حسین جاں گداز پھول
اوڑھ کر وہ ساری دھول
شاخ سے چمٹ گئے
خوف سے لپٹ گئے
مگر وہ شاخ جھک گئی
زمیں پہ آ کے رک گئی
پھول شاخ سے جھڑے
زمیں پہ ایسے گر پڑے
کہ برگ برگ رنگ رنگ
آندھیوں میں کھو گئے
ملے کچھ ایسے خاک میں
کہ خود ہی خاک ہو گئے
مگر یہ ننھی گھاس جو
پلی بڑھی ہے دھول میں
زمین سے لپٹ کے
مسکرا رہی ہے دھول میں
وہ ہنس کے جیسے کہہ رہی ہو بیبیو
یہی ہے زندگی کا گر سمجھ سکو تو سوچیو
کوئی کچل بھی دے تو سر اٹھا کے پھر جیو
یہاں کھڑی میں سوچتی تھی
سوچتی ہوں بس یہی
میں پھول جیسی کیوں ہوئی
میں گھاس جیسی کیوں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.