زیست کے دائرے میں مقید ہوئے
اک زمانہ ہوا
مسکراتے ہوئے
ایستادہ جو اشجار آنگن میں تھے
کٹ گئے بٹ گئے
دیو آسا جو سائے تھے رخصت ہوئے
طائر خوش نوا ہجرتیں کر گئے
ہر قدم حادثہ
اک نیا حادثہ
میری رگ رگ سے طاقت چرا لے گیا
دور آفاق پر ٹمٹماتے ہوئے
جو ستارے تھے خوابوں کے اوجھل ہوئے
زیست کا دائرہ تنگ ہونے لگا
دائرے سے نکلنے کی سب کوششیں رائیگاں ہو گئیں
گھر کے دیوار و در
بے یقینی کے عالم میں تکنے لگے
اور پھر دیر تک مجھ کو تکتے رہے
لوگ ہنستے رہے
زیست کے دائرے میں مقید ہوئے اک زمانہ ہوا
میوزیم میں مجھے اب سجا دیجئے میں پرانا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.