راکھ راکھ بدن لے کر
دھواں دھواں شگن لے کر
رات کی اندھیری گلیوں میں
انتظار سلگاتا ہوں
میں اس کے اور اپنے واسطے
بار بار دہراتا ہوں
ملاتا ہوں بار بار نمبر
ملا کر کاٹ ڈالتا ہوں
میں اس کی پنہائیوں میں مخل اب تو
ہو نہیں سکتا
اور اپنی تنہائیوں کی بابت
اسے کچھ کہہ نہی سکتا
قطرہ قطرہ ٹپکتی رہتی ہے
رات کی چھت اور
بدن کا لہو جلتا ہے
انگلیوں میں سگریٹ
سلگتا رہتا ہے
اور
وقت کی دہلیز پر
دفن شدہ میں
اپنے مرقد پر چادر چڑھاتا رہتا ہوں
خود کو حقیقت میں
بس جلاتا رہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.