میں شاعر ہوں مجھے اہل ہنر فن کار کہتے ہیں
مجھے رمز آشنائے نکہت گلزار کہتے ہیں
خلوص و انس کا مجھ کو علمبردار کہتے ہیں
جو باقی ہیں مجھے اک بندۂ بیکار کہتے ہیں
زبوں حالی کی زد میں ہے بیاں میرا زباں میری
نہیں منت کش تاب شنیدن داستان میری
جسے دیکھو وہی میری حقیقت سے ہے بیگانہ
کوئی بے خود سمجھتا ہے کوئی کہتا ہے دیوانہ
سناؤں کس کو جا کر اپنی ارزانی کا افسانہ
یقیں کیجے مرے حق میں نہ مسٹر ہے نہ مولانا
انہیں ضد میں گلستاں کو گلستاں کیوں نہیں کہتا
حریم دہر میں انساں کو انساں کیوں نہیں کہتا
ہر اک بزم سخن میں گو مجھے بلوایا جاتا ہے
جو ہیں بے ذوق ان کو بھی مجھے سنوایا جاتا ہے
ستم کیا کیا مری جان حزیں پر ڈھایا جاتا ہے
فقط اک پان اور کچھ داد پر ٹرخایا جاتا ہے
مجھے شعروں کے بدلے اک نوالہ تک نہیں ملتا
جہاں چھپتا ہوں مجھ کو وہ رسالہ تک نہیں ملتا
ادائے دل وہی اور خوئے دل داری بھی سیکھی ہے
برائے دوستاں یہ طرز عیاری بھی سیکھی ہے
بپاس اہل مجلس ناز برداری بھی سیکھی ہے
اداکاری میں یکتا ہوں گلوکاری بھی سیکھی ہے
فزوں کچھ اور بھی اب رنگ محفل کرنے والا ہوں
میں اپنی شاعری میں رقص شامل کرنے والا ہوں
خدا رکھے مری بیگم غریق نکتہ چینی ہے
مجسم برہمی ناواقف خندہ جبینی ہے
نہ اس کی بات میں نرمی نہ لب میں انگبینی ہے
بہ فیض شاعری گھر میں نہ گھی ہے اور نہ چینی ہے
طبیعت اب تو ہے آمادۂ ترک غزل خوانی
چہ را کاری کند عاقل کہ باز آید پشیمانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.