میں
اور تنہائی
سو رہے تھے
تمہارا خط آیا
ایک بھاری پاؤں
تنہائی کے سینے پر پڑا
چیخ پڑی اور لپٹ گئی مجھ سے
اس کی باہوں کی
قید میں
تمہارا خط پڑھا
پھر پڑھا
بار بار پڑھا
دل دھڑکا
وہ دیکھتی
تو ڈر جاتی
من میں شور سا اٹھا
وہ سنتی تو
مر جاتی
میں نے
اس کا چہرہ تکیے سے چھپا لیا
اس کی آنکھ کھلی خفا ہوئی
اور چلی گئی
صبح ہوئی
تو
بستر پر موجود تھی
میرے بغیر
کدھر جائے گی
کس کے یہاں جائے گی
تنہائی
- کتاب : Akeli (Pg. 86)
- Author : Shabnam Ashai
- مطبع : Zehn-e-Jadid, Post Box 7042, New Delhi-110002 (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.