Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں

MORE BYماہ رخ علی ماہی

    تجلی کے شہنشہ سن

    خموشی شور کرتی تھی

    میں روتی تھی

    بلکتی تھی

    کئی بے خواب سی نیندوں میں گم

    ماتم کناں تھی میں

    سمے کی دھوپ‌ چھاؤں سے پریشاں تھی

    مگر اب حال کچھ یوں ہے

    مذاق زندگی تو ختم ہو کر ہی نہیں دیتا

    لبوں پر قہقہوں کی شدتوں سے خون رسنے لگ گیا ہے

    تجلی کے شہنشہ سن

    کہ تیری یاد کی حدت سے اکتاہٹ سی اب محسوس ہوتی ہے

    محبت کا گھروندا نار دنیا نے جلا ڈالا

    جو درپن تھا سنہری خواہشوں کا

    اب وہاں پر راکھ باقی ہے

    تجھے میری خبر کب تھی

    تجھے میری خبر کیوں ہو

    کہ تو تو جھوٹی دنیا ہے

    وہ دنیا جو مجھے میرے جہاں سے دور کرتی ہے

    خدا سے دور کرتی ہے

    میں الفت کے سمندر کے جزیرے پر ہوئی برباد تنہا ہوں

    یہ بربادی مرا سنگھار ٹھہری ہے

    میں اب مانوس ہوں اس سے

    میں اب کوئی بھی تبدیلی کبھی بھی سہہ نہیں سکتی

    مجھے برباد رہنے دے

    مجھے آباد مت کرنا

    میں شب زادی ہوں صدیوں سے

    میں اپنی ذات کی اندھیر نگری میں تجلی ڈھونڈنے میں محو ہوں

    میرے جزیرے پر کبھی آ کر مجھے آواز مت دینا

    بظاہر آنکھ سے دکھتی چمک سے مجھ کو نفرت ہے

    میں شب زادی ہوں صدیوں سے

    تجلی کے شہنشہ سن

    مجھے آواز مت دینا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے