میں تیری محبت سے ناامید تو نہیں ہوں
اس خامشی سے شب کی
جب سوچتا ہوں تجھ کو
اک شور میرے اندر اٹھتا ہے
اور مجھ کو
رہ رہ کے سجھاتا ہے
تو بھول گئی مجھ کو
مجھ ہی کو بھول بیٹھی
جو عکس ہے تیرا ہی
جو روپ ہے تیرا ہی
تجھ ہی سے منسلک ہے
جس کی تمام دنیا
تجھ ہی پہ جس نے سمجھا
اب ختم تجسس ہے
اس کو ہی بھول بیٹھی
جس نے ترے بہانے
تعمیر کئے خوابوں کے شیش محل کتنے
یہ خواب اتنی جلدی ٹوٹیں گے کیا خبر تھی
لیکن نہیں
ابھی تو آغاز محبت ہے
شب ہجر کی اداسی
یہ اضطراب پئےہم
یہ دائمی نہیں ہے
تنہائیوں کا موسم
اب ہے تو پھر نہیں ہے
دشت فراق ہے تو بزم وصال بھی ہے
میں تیری محبت سے نومید تو نہیں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.