Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مکان

گلزار

مکان

گلزار

MORE BYگلزار

    ایک لڑھکی ہوئی وادی میں

    بہت نیچے خلاؤں سے

    جہاں دھندلی فضاؤں کا چلن ہے

    خستہ سا ایک مکاں مجھ کو وراثت میں ملا ہے

    جس طرح سوکھ کے زخموں سے گرا کرتی ہے پپڑی

    اس کی دیواروں سے اس طرح سے گرتا ہے پلستر

    ایک پاؤں پہ کھڑے سارے ستوں تھک سے گئے ہیں

    خوردہ دانتوں کی طرح ہلتی ہیں ہر طاق میں اینٹیں

    موچ کھائی ہوئی کچھ کھڑکیاں ترچھی سی کھڑی ہیں

    کانچ دھندلائے ہوئے چٹخے ہوئے

    پہلے باہر کی طرف کھلتی تھیں افلاک کی جانب

    اب یہ اندر بھی نہیں کھلتیں اگر سانس گھٹے

    ابرآلود ہیں اب

    اور ہواؤں میں بھی سوراخ پڑے ہیں

    میرا پیدائشی گھر ہے مجھے رہنا ہے یہیں پر

    ایک میلا سا فلک ہے تو مرے سر پہ ابھی تک

    ڈرتا ہوں گر نہ پڑے سوتے میں ایک روز کہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Chand Pukhraj Ka (Pg. 36)
    • Author : Gulzar
    • مطبع : Roopa And Company (1995)
    • اشاعت : 1995

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے