Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مکان خالی ہے

عزیز قیسی

مکان خالی ہے

عزیز قیسی

MORE BYعزیز قیسی

    دلچسپ معلومات

    (عصری ادب، دہلی)

    وہ جا چکا ہے ہمیں نے اسے نکالا ہے

    یہ کیا ہوا کہ اک اک چیز اٹھ گئی اس کی

    وہ ایک کونے میں رہتا تھا پر گیا جب سے

    ہر ایک کونے میں رہتا دکھائی دیتا ہے

    چمک رہی ہیں در و بام اس کی تحریریں

    ٹہل رہی ہیں صدائیں یہاں وہاں اس کی

    کہیں پہ نقش ہے اس کی نگاہ کا پرتو

    کھدی ہوئی ہے کہیں اس کے پاؤں کی آہٹ

    بسا ہوا ہے وہ دیوار و در کے سینے میں

    بکھر چکا ہے یہاں کے ہر ایک ذرے میں

    عجیب طرح سے آباد ہے یہ ویرانی

    گلا دباتا ہے آسیب دم الٹتا ہے

    یہ واہمہ ہے

    یہی آگہی تو آ جائے

    خدا نہیں نہ سہی آدمی تو آ جائے

    مکان خالی ہے کب سے کوئی تو آ جائے

    مأخذ :
    • کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 37)
    • Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
    • مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
    • اشاعت : 1972

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے