وہ جا چکا ہے ہمیں نے اسے نکالا ہے
یہ کیا ہوا کہ اک اک چیز اٹھ گئی اس کی
وہ ایک کونے میں رہتا تھا پر گیا جب سے
ہر ایک کونے میں رہتا دکھائی دیتا ہے
چمک رہی ہیں در و بام اس کی تحریریں
ٹہل رہی ہیں صدائیں یہاں وہاں اس کی
کہیں پہ نقش ہے اس کی نگاہ کا پرتو
کھدی ہوئی ہے کہیں اس کے پاؤں کی آہٹ
بسا ہوا ہے وہ دیوار و در کے سینے میں
بکھر چکا ہے یہاں کے ہر ایک ذرے میں
عجیب طرح سے آباد ہے یہ ویرانی
گلا دباتا ہے آسیب دم الٹتا ہے
یہ واہمہ ہے
یہی آگہی تو آ جائے
خدا نہیں نہ سہی آدمی تو آ جائے
مکان خالی ہے کب سے کوئی تو آ جائے
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 37)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.