مخدوم مرحوم
اب وہ آواز نہیں آئے گی
جس کے ہر لوچ میں انگڑائی تھی
جس کے ہر بول میں شہنائی تھی
درد تھا جس میں محبت تھی فسوں کاری تھی
ہر رگ ملک میں جو ساری تھی
زندگی اس کو کہاں پائے گی
اب وہ آواز نہیں آئے گی
کبھی اک مرد سیاست وہ کبھی اک شاعر
نغمۂ زیست سناتا ہی رہا
پرچم عشق اڑاتا ہی رہا
ایک شعلہ تھا کہ ہر بزم کا سیارہ تھا
نور ہی نور
درد کے شہر میں آوارہ تھا
کبھی خود ایک شکاری وہ کبھی اک طائر
کبھی اک مرد سیاست وہ کبھی اک شاعر
بھری برسات سے کھیلا برسوں
مرمریں جسم کبھی چاندی رات
حسن کی بات تھی اس کی ہر بات
قصۂ بھاگ متی سوز سے معمور کیا
سوز ہی سوز
ساز و آہنگ سے مسحور کیا
درد کو جان پہ جھیلا برسوں
بھری برسات سے کھیلا برسوں
خدمت اہل وطن کر کے بنا تھا مخدوم
اس کی ہر لے پہ ستارے رقصاں
حیدرآباد کے پیارے رقصاں
مرد آہن تھا عقیدے کا جو پابند رہا
جنگ ہی جنگ
جنگجو ہو کے بھی خورسند رہا
ہائے افسوس کہ ہے اب وہ مجاہد مرحوم
خدمت اہل وطن کر کے بنا تھا مخدوم
- کتاب : Kulliyat-e-Arsh (Pg. 378)
- Author : Arsh Malsiyani
- مطبع : Ali Imran Chaudhary
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.