میں کون ہوں
شاید بارڈر پر کھڑا وہ سپاہی
جو اپنی جان کی پروا کیے بغیر
تیس ہزار تنخواہ کے لیے بہادر بنا ہوا ہے
یا پھر وہ طوائف جو اپنی
تکلیف اور عزت کا سودا کر کے
پیسوں سے عشق کر بیٹھی ہے
یا وہ نوجوان جسے ہر راہ
چلتی عورت سے عشق ہو جاتا ہے
اور آنکھ لڑنے سے لے کر
بستر پر سونے تک کے
سفر کے بعد وہ عشق اپنے
اختتام کو پہنچ جاتا ہے
یا میں وہ ہوں جنہیں عورت کی
باہر نکلی ہوئی چھاتیوں
سے محبت ہو گئی ہے
جن کی سوچ اور نظر اس
چھاتی سے ہٹ نہیں رہی
یا میں وہ ہوں جس کی
محبوبہ رات کے دو بجے
گرم بستر پر اس کے
انتظار میں بیٹھی ہے
شاید میں ان میں سے
کوئی بھی نہیں
میں وہ ہوں جو رات کے دو بجے
ویران کمرے میں
نظموں سے باتیں کر رہا ہوں
کھڑکی مجھ پر ہنس رہی ہے اور
دیواریں خاموشی سے مجھے دیکھ رہی ہیں
قلم میرے الفاظ کو بوسہ دے رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.