Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ممنوع سوچ

منظر لطیف

ممنوع سوچ

منظر لطیف

MORE BYمنظر لطیف

    میں کون ہوں

    شاید بارڈر پر کھڑا وہ سپاہی

    جو اپنی جان کی پروا کیے بغیر

    تیس ہزار تنخواہ کے لیے بہادر بنا ہوا ہے

    یا پھر وہ طوائف جو اپنی

    تکلیف اور عزت کا سودا کر کے

    پیسوں سے عشق کر بیٹھی ہے

    یا وہ نوجوان جسے ہر راہ

    چلتی عورت سے عشق ہو جاتا ہے

    اور آنکھ لڑنے سے لے کر

    بستر پر سونے تک کے

    سفر کے بعد وہ عشق اپنے

    اختتام کو پہنچ جاتا ہے

    یا میں وہ ہوں جنہیں عورت کی

    باہر نکلی ہوئی چھاتیوں

    سے محبت ہو گئی ہے

    جن کی سوچ اور نظر اس

    چھاتی سے ہٹ نہیں رہی

    یا میں وہ ہوں جس کی

    محبوبہ رات کے دو بجے

    گرم بستر پر اس کے

    انتظار میں بیٹھی ہے

    شاید میں ان میں سے

    کوئی بھی نہیں

    میں وہ ہوں جو رات کے دو بجے

    ویران کمرے میں

    نظموں سے باتیں کر رہا ہوں

    کھڑکی مجھ پر ہنس رہی ہے اور

    دیواریں خاموشی سے مجھے دیکھ رہی ہیں

    قلم میرے الفاظ کو بوسہ دے رہا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے